* * * *
درویش کی محفل کا سناٹا قائم تھا کہ میں نے سوال کیا، کب تک؟ فرمایا سورہ تغابن کی وہی آیت دہراؤ ’’کوئی مصیبت آہی نہیں سکتی مگر اللہ کا اذن نہ ہو‘‘(تغابن ـ۱۱)۔ پوچھا کیا یہ واقعی مصیبت ہے؟ بولے، سورہ الانعام کی وہی آیت دہراوٴ جو بار بار لکھتے رہتے ہو ’’ کہہ دو، وہ قدرت رکھتا ہے اس پر کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے اور تمہارے پاوٴں کے نیچے سے یا تم کو آپس میں گروہوں میں بانٹ کر لڑادے اور ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزا چکھادے‘‘(الانعام ـ65 )۔ سوال کیا، بہت ہوگیا یہ عذاب، بہت چکھ لیا مزا ایک دوسرے کی طاقت کا، کو ئی راہِ نجات۔ بولے جب سیّدالانبیاءﷺ پر اس آیت کا نزول ہوا تو آپ نے ہاتھ دعا کیلئے بلند کر دیئے، اور کہا۔اے اللہ، اے قادر مطلق، میں پناہ مانگتا ہوں ترے چہرے کے تقدس کی اس عذاب سے جو تو ہمیں گروہوں میں بانٹ کر ہمیں لڑا کر ہم پر نازل کرتا ہے‘‘ ۔ فرمایا، تم لوگوں نے کبھی اپنے آقاؐ کی اس صفت پر عمل کیا۔ کبھی پوری قوم گڑگڑا کر اللہ کے حضور روئی، معافی کی طلبگار ہوئی۔ کبھی کہا کہ اے اللہ ہم اس عذاب کے متحمل نہیں ، ہم پر رحم فرما۔ کبھی دیوانہ وار اللہ سے گڑگڑانے کیلئے باہر نکلے، جیسے شمعیں روشن کرنے نکلتے ہو۔ ایک دفعہ نکل کے تو دیکھو، ایک دفعہ اسے آزماؤ تو سہی۔ وہ رب ہے، رحیم ہے، کریم ہے۔ اس کا دعویٰ ہے میں دلوں کو جوڑتا ہوں، اس کا دعویٰ ہے ،میں بھوک میں کھانا اور خوف میں امن بخشتا ہوں۔ وہ تو انتظار کرتے ہوئے پکارتا ہے کہ کوئی قوم یونسؑ کی طرح کی قوم کیوں نہ ہوگئی کہ ہم سے معافی مانگتی اور ہم اسے معاف کردیتے۔ میں درویش کےچہرے پر سنّاٹے سے دیکھتا رہا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
درویش کی محفل کا سناٹا قائم تھا کہ میں نے سوال کیا، کب تک؟ فرمایا سورہ تغابن کی وہی آیت دہراؤ ’’کوئی مصیبت آہی نہیں سکتی مگر اللہ کا اذن نہ ہو‘‘(تغابن ـ۱۱)۔ پوچھا کیا یہ واقعی مصیبت ہے؟ بولے، سورہ الانعام کی وہی آیت دہراوٴ جو بار بار لکھتے رہتے ہو ’’ کہہ دو، وہ قدرت رکھتا ہے اس پر کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے اور تمہارے پاوٴں کے نیچے سے یا تم کو آپس میں گروہوں میں بانٹ کر لڑادے اور ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزا چکھادے‘‘(الانعام ـ65 )۔ سوال کیا، بہت ہوگیا یہ عذاب، بہت چکھ لیا مزا ایک دوسرے کی طاقت کا، کو ئی راہِ نجات۔ بولے جب سیّدالانبیاءﷺ پر اس آیت کا نزول ہوا تو آپ نے ہاتھ دعا کیلئے بلند کر دیئے، اور کہا۔اے اللہ، اے قادر مطلق، میں پناہ مانگتا ہوں ترے چہرے کے تقدس کی اس عذاب سے جو تو ہمیں گروہوں میں بانٹ کر ہمیں لڑا کر ہم پر نازل کرتا ہے‘‘ ۔ فرمایا، تم لوگوں نے کبھی اپنے آقاؐ کی اس صفت پر عمل کیا۔ کبھی پوری قوم گڑگڑا کر اللہ کے حضور روئی، معافی کی طلبگار ہوئی۔ کبھی کہا کہ اے اللہ ہم اس عذاب کے متحمل نہیں ، ہم پر رحم فرما۔ کبھی دیوانہ وار اللہ سے گڑگڑانے کیلئے باہر نکلے، جیسے شمعیں روشن کرنے نکلتے ہو۔ ایک دفعہ نکل کے تو دیکھو، ایک دفعہ اسے آزماؤ تو سہی۔ وہ رب ہے، رحیم ہے، کریم ہے۔ اس کا دعویٰ ہے میں دلوں کو جوڑتا ہوں، اس کا دعویٰ ہے ،میں بھوک میں کھانا اور خوف میں امن بخشتا ہوں۔ وہ تو انتظار کرتے ہوئے پکارتا ہے کہ کوئی قوم یونسؑ کی طرح کی قوم کیوں نہ ہوگئی کہ ہم سے معافی مانگتی اور ہم اسے معاف کردیتے۔ میں درویش کےچہرے پر سنّاٹے سے دیکھتا رہا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔